مریم
ڈیڈ کارکلیس
مہاں کی دعا اور باپ کا سایا
سگا بھائی چھوٹا پر ساتھ نپایا
سگا بھائی کی طرح ایک دوست کمائی
اور پوجا میں ہر روز ہی بھگون کو پایا
بیٹا یہ آتما برماتمہ کا گھانے
یہ آتما کا نہیں برماتمہ کا گھانے
آتما بے دھیان دے برماتمہ کو جان لے
جو آتما کو جان لے وہ الگ مقام ہے
جیون کے بعد یہاں مرن ہی ہے
اور مرن کے بعد یہاں جیون ہی ہے
شریف مرا اور یہ آتما نکلی تو اس جنب میں مرتو بے فکری
یہ ساری باتیں
کرشنا نے گیتا میں کہا ہے مجھے اور پٹنا ہے میری گیتا کہا ہے
گیانی آگیانی پر دھیان دے اس لیے مجھے سنگیت ملا ہے
جینے کا توڑنی اور مرنے کا موڑنی ہر وقت یہ آسانی سے جیوے یہاں
ایسا کی روڈنی بیمنے دو شاشن کی کنگے ہی توڑ دی کیا
کرشنا بولے ہاتھی نو لوک میں میرا کیا ہی کام اور کیا ہی کرما
نہ کوئی پرابت کرنے یوگیا وستو نہ کوئی وستو یوگیا
پھر بھی کرتا میں کرم نیماتا میں دھرم
میرے ہی ہاتھ میں مرن میرے ہی ہاتھ میں جنم
لیتنے کا سوچتا ہے پارتھ دھردے کرن
پینا کرم کیے جو کھاتا ہے وہاں نرگ میں خود گو پاتا ہے
آسکتی کو گیاغنے والا ہی موچائیوں تک جا پاتا ہے
جو پایا تو نے کھویا تو نے تو اس کا خود ہی کارن ہے
تو کرم کیے جا پل میں دیتا ہوں
کرنا نہیں یہ ید تو دھرم بھی گر جائے گا ہاں
ایسا میں کہتا ہوں تیرے بیتر ہی رہتا ہوں
کرموں سے تو بندہ ہے ابھی بھی کیا تو اندہ ہے
اٹھا گانڈی پھر دیکھ تیرے نام کا ہی ڈنکا ہے
مانا دو تم ہار گئے اٹھانا دو تم جید
گئے سب کو اپنی سوچ پہ ہی اتنی شنکہ ہے
کلم بولے میری انڈیٹ کارکلیس سب زندگی آسان
نہیں زندگ میں بہت میں اس گیم جلے لوگوں
دے سندگی اب چھوٹ چلے سنو بریڈ زندگی کی داری چلے رک لیس
کلم بولے میری انڈیٹ کارکلیس سب زندگی آسان
نہیں زندگ میں بہت میں اس گیم جلے لوگوں
دے سندگی اب چھوٹ چلے سنو بریڈ زندگی کی داری چلے رک لیس