شہرت ناہیت کی ہر تان ہے دیپک شولہ سا لپک جائے ہے آواز تو دیکھو
آج پاکستان کے عظیم فنکار جناب غلام علی صاحب کا تعرف کرانے کی جو ذمہ داری مجھے سونپی گئی ہے
میں اتنا ارز کروں گا کہ آج ان کی شہرت صرف پاکستان تک ہی محدود نہیں رہی
بلکہ ہندوستان کیا ساری دنیا میں ان کے پرستار موجود ہیں
غزل ایک ایسا نازک فن ہے جس میں شائر کے جذبات اس کے خیالات
کو جو گائک سروں کا صحیح جامعہ
پہنائے اس کو عظیم فنکار مانا گیا ہے اور یہ جادوگری یہ
فنکاری بڑی خوبی کے ساتھ غلام علی صاحب نے پیش کی ہے جس کی وجہ سے ان
کو آج عظیم کہنا یہ ضروری ہے اور ایک بات اور ضروری ہے کہ ان کے فن
پر کسی اور کی پرچھائی نہیں ہے انفرادیت ہے
ہندوستان نے ہمیشہ ہر فنکار ہر کلاکار کی قدردانی فرمائی
ہے اور آج انہی روایت کو قائم رکھتے ہوئے ٹی وی سنٹر نے غلام علی صاحب
کو یہاں آنے کی زہمت دی ہے اور ہم خوش نصیب ہیں کہ آج ہمیں غلام علی
صاحب کو سننے اور دیکھنے کا موقع نصیب ہوا
اب ہماری اور آپ سب کی بے تابی اور بے صبری کا پیمانہ ان قریب
چھلکنے کے ہے تو ہم گزارش کریں گے غزل سمراد غلام علی صاحب سے
کہ وہ اب آپ سے مخاطب ہوں غلام علی صاحب
میں جو غزل پیش کر رہا ہوں یہ ہمارے نوجوان شاعر پاکستان کے
شہزاد احمد شہزاد کی لکھی ہوئی ہے جس کا مطلب ہے اپنی تصویر کو آنکھوں
سے لگاتا کیا ہے ایک نظر میری طرف بھی تیرا جاتا کیا ہے پیش کر رہا ہوں
ہاں
ہاں
ہاں
ہاں
ہاں
موسیقی
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
ایک نظر میری طرف بھی تیرا جاتا کیا ہے
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
ایک نظر میری طرف بھی تیرا جاتا کیا ہے
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
لگاتا کیا ہے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں تیرے
مگر اتنا تو بتا
میں تیرا کچھ بھی نہیں ہوں
میں تیرا کچھ بھی نہیں ہوں
مگر اتنا تو بتا
دیکھ کر مجھ کو تیرے ذہن میں آتا
کیا ہے
دیکھ کر مجھ کو تیرے ذہن میں آتا
مگر اتنا تو بتا
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
ایک نظر میری طرف بھی تیرا جاتا کیا ہے
اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật