ہائے اس گئی
جھولا جو نہیں اصغرؑ نیزے پہ جھولاتے ہیں
اصغرؑ کا نیا جھولا
پھر ماں کو دکھاتے ہیں
جھولا جو نہیں اصغرؑ نیزے پہ جھولاتے ہیں
تربت سے نکالا ہے نیزے نیجو ایک لاشا
لو اس کے گلے پہ اب
خنجر بھی چلاتے ہیں
جھولا جو نہیں اصغرؑ نیزے پہ جھولاتے ہیں
زلفوں سے اٹھایا ہے جیسے علی اصغرؑ کو
لاشے پہ مسلمانوں کیا ایسے اٹھاتے ہیں
جھولا جو نہیں اصغرؑ نیزے پہ جھولاتے ہیں
یہ قتل بھی دیکھا ہے اصغرؑ کا دکھی ماں نے
نیزے کی آنی پہ جب سر اس کو اٹھاتے ہیں
جھولا جو نہیں اصغرؑ نیزے پہ جھولاتے ہیں
پامال نہ ہو جائے نازک سب دن تیرا
لاشے کے تلے لاشا
شبیر چھپاتے ہیں
جھولا جو نہیں اصغرؑ نیزے پہ جھولاتے ہیں
فریاد تھی مادر کی دل میرے آسو لگتا ہے
اصغرؑ تیرے نیزے کو کیوں دوب ملاتے ہیں
جھولا جو نہیں اصغرؑ نیزے پہ جھولاتے ہیں
اے سپینہ دختر سے کہا شہ نے
تم شام میں سو جانا
ہم تیری جگہ اصغرؑ
سینے پہ سلاتے ہیں
جھولا جو نہیں اصغرؑ نیزے پہ جھولاتے ہیں
بہلال بناتے ہیں
الفاظ کا ہم نوحہ
قائم جو لہو روکے
اک نوحہ سناتے ہیں
جھولا جو نہیں اصغرؑ نیزے پہ جھولاتے ہیں
اصغرؑ
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật