سن لے سادگی اے میری ان راہوں میں
ٹوٹی حویلی اے آسائشیں
اب بازوں کا ساری رات آنسو بیٹھتے رہے
ایسے سوال کیوں آتے تو ہے گوا
آنگن میں ٹوٹے وہ ہوا سے اڑا
عادت مجھے ہوئی ایسی کیوں سزا
ہم نہ رکھیں گے یارا
گھول جاؤ نہ کیا ہے وہ رہا
سراب ہی وہ دیکھتے دیوانہ ہو رہا
یہ اپنا ہی زواب اپنا کر ہے بے ہاتھ
انا کی یہ تباہی تجھ کو کر گئی جدا
گھول جاؤ نہ
آج بھی آئینے میں اپنی یہ پرچھائیاں
کہتی ہے لوٹ جاؤ اس جہاں
جینا نہیں ہے میں نے اب یہاں
اب یہاں سفاں
کیسے بولوں میں باق
دیکھتا ہوں
ایسے ساری میرے ساتھ تو
ڈوب جاؤ
ایسے سوال کیوں آتے تو ہے گوا
آنگن میں ٹوٹے وہ ہوا سے اڑا
عادت مجھے ہوئی ایسی کیوں سزا
ہم نہ رکھیں گے یارا
گھول جاؤ نہ کیا ہے وہ رہا
سراب ہی وہ دیکھتے دیوانہ ہو
رہا
یہ اپنا ہی زواب
اپنا کر ہے بہار
انا کی اتباعی
تجھ کو کر گئی جدا
بھول جاؤ نہ
گیا ہے بھرا
سراب ہی وہ دیکھتے دیوانہ ہو
رہا
یہ اپنا ہی زواب
اپنا کر ہے بہار
انا کی اتباعی
تجھ کو کر گئی جدا
کھولا چاہوں نہ