چھوڑیاں تم نے جو دل کو
میں ابھی تک اکیلا
تھر بھی خود سے دور ہو گیا
جلد کے سفر میں
ہم یوں ہی کھو گئے
سندگی کی راہ
ہمیں دس یادیں چھوڑ جئے
تیرے ساتھ یوں خوشیاتیں سب کھو گئے
سپنے جو نکھے دے
اب تو ٹوٹے مکھے
دل نے دیا تھا تجھے جو پیار کا باز تھا تو ہی پہنچو لے گیا
اب یاد ہم پر پاسنا میرے دل کے ٹکڑے ٹکڑے پیرے راہوں میں دیتے
تو آس رہی تھی میں آسوں میں لیکن کہرائیوں میں میری یاد کا ہے
درد میری دنیا لوٹ گئی تیرا پیار بنا فرد
چھوڑا لیا دل کو اب واپس کبھی نہ آنا
پیرے دل کا جینا سیکھ لیا پر درد تو ہے یادا
دل کا ہوا لاتنے کو
خود سے جبا ہو تو تیری یادوں کے بنا میں خود میں خدا ہوں
تیرے خیالوں میں تو میں تنہا راہ چلتا
ہر مور پہ تیری یاد ہر لبح مجھے جلتا
زندگی سے اب کیسا شکوا کروں یار جب تو ہی تھی جو بن گئی میری ہر ہاتھ
کو کوئی مومن نہیں صبح بھی بنا لگتی بھٹی باتیں جو
تو جسم جانی تھی اب پھاری لگ بھی رنگلی ہر ایک بات
اب بسم کا سکھن بن گئی محبت ہی میری اپنا دنیا
قسم بن گئی چھوڑا لیا دل کو اب واپس کبھی نہ آنا
تیرے بینا جینا سیکھ لیا پرد تو ہے یاراں
دل کا ہوا لاتنے کو
خود سے جبا ہو تو تیری یادوں کے بنا
میں خود میں خدا ہوں
تیرے بینا سب کچھ سنا سنا ہے پرد تو ہے پر یہ تو اپنا ہے
چھوڑا لیا تھا دل تو کبھی واپس مت دینا مجھ کو بھی خود سے دور کر دینا