کامبا
اب آیا ہے
ہاں
چودری آیا ہوں میں
نظرانہ دینے کے لیے
دو ٹوٹے دل لائیا ہوں میں
تم ان میں
سورت دیکھ لو
اپنی شرافت دیکھ لو
اپنی حقیقت دیکھ لو
چھوٹے
فریبی
جالساس
پس بند کر یہ راگ دو
خاموش طوفان سے نہ کھیل
پڑکان ابہشتی یاگ دو
خود لوٹ کے آیا نہیں
بھائی کو بھی لائیا نہیں
پیغام بھی دوایا نہیں
کیا کہہ رہے ہو چودری
بھائی تو میرے آئے تھے
گنڈوں سے جا کے پوچھ لو
منگنی کا چوڑا لائے تھے
تم نے انہیں ٹھکرا دیا
ٹھکرا دیا
پٹوا دیا
یہ چھوٹ ہے
الزام ہے
یہ کس کا کام ہے
لنگرے
کہاں جاتا ہے تم
تم نے کیا ہے
یہ سے تم زندانا چھوڑوں گا
تم چھوڑے ہوئے
بھائی بچالو تم مجھے
بھائی بچاؤں گا مجھے
تم جھوڑا ہے تم
بھائی نہیں
چھوڑا مجھے
سرکر مر جاؤں گی ابھی میں
لناؤں گے تم جو ہاتھ مجھ کو
کیا تھا انکار
صاف میں نے
میرا خدا ہے
کوا پیرا
کیا ہے
قاضی نے تم کو دکھنا
پہ آجے تم سے
نکاح ملا
سامش دیوانی ہو گئی
اگر نہ ہوتی تو دل سے راضی
کبھی نہ کرتا گناہ ہے
ایسا کبھی نہ پڑتا نکاح قاضی
گناہ کس کا ہے باقی کا
اب اس سے
مجھ کو وارثہ ہے
یہاں تیری ٹولی آ چکی ہے
یہ آگلو کا
معاملہ ہے
پناہ دینے کو آئی ہوں میں
میری محبت پر رحم کھاؤ
نہ کھا جاؤ
پرائی ہوں میں
پرائی ہے تو
یہ کیسا
دھوکہ کیا ہے مجھ سے
پرائی عورت گلے سے بانی
کتنا ضلیل کیا ہے مجھ کو
گواہت سے بیٹھیر یہاں
دوبارہ میں
...............
بالکل
...
...............
ووووو
کوئی آرہا ہے
بڑی پولی ہے
بڑی پولی والی
سلامت رہے خوش رہے کرمہ والی
اٹھو ماں اٹھو
جو پوتی ہو دینا ہمیں
مبارک ہو تم کو بہو
تم کو بھابی
یہاں بیٹھ کے دونوں دھولک ہو جاؤ
بہت خوشی آنگن میں چمکے گا چاند
اندھیرے میں اب جا کے سورت چھوڑو
ہوا کیا میرے لائن
پوچھو اسی سے
یہاں آئی ہے دن کمانے کے بعد
تو یہ میری سنگھر میں نیمان ہے
یہ دنیا
یہ دنیا
یہ دنیا
یہ دنیا
یہ محفل
میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
یہ دنیا
یہ محفل
میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
یہ دنیا
اے دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
کس کو سناؤں ہار دلے بے قرار کا
بجھتا ہوا چراغوں اپنے نظار کا
اے کاش بھول جاؤں مگر بھولتا نہیں
اس دھوم سے اٹھا تھا جنازہ بہار کا
اے دنیا
کس کو سناؤں ہار دلے بے قرار کا
یہ محفل میرے کام کی نہیں
کس کو سناؤں ہار دلے بے قرار کا
اے کاش بھول جاؤں مگر بہار کا
اے دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
اے دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
اے دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
اے دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
اے دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
یہ دنیا
یہ محبت
میرے کام کی نہیں
میرے کام کی نہیں
یہ دنیا بڑی خوبصورت ہے جوگی
یہاں حسن ہے
عشق ہے
زندگی ہے
یہاں یار ہے
پیار ہے
دوستی ہے
یہ خوابوں کی رنگین جنت ہے جوگی
ابھی
تم نے دنیا کو سمجھا نہیں
بس آگر دلوں کو مٹاتی ہے دنیا
آنس آگر ہمیشہ رولاتی ہے دنیا
یہاں
امید کو ہی کسی کا نہیں
آہ
اس کو تم جانتے نہیں جوگی
نام اس نام مراد کا ہے مراد
یہ بھی پھوڑے گا سر پہاڑوں سے
گاؤں کا اپنے چودری
سیدا
ہیر کو بیعا کے جو لیا ہے
اس کی چھوٹی بہن ہے ایک سیتی
اس نے دل اس سے جا لگایا ہے
جان دیتا ہے نام پر اس کے
وہ بھی کچھ مہربان ہے
اس پر
امر نہیں ہوں
وہ اپا پھاسا کیا جو وقت
چلتا ہے
نام اس کو
تو پھر
اتنا
ایسا
ایسا
میداس
کبھی
برا کیا
میں
صالح
کیا
میں
جو
شاکی
دل
مند
export
pour
سپاچھے
ایسی ہوں، نا جانے مل کے بھی رہتی ہے اپنی رو پیاسی کے
یہ بھی لے لو
سنبھالو روگی
نہ تو دکھی ہے، نہ کوئی روگی
نہ اس کے ہاتھوں سے بھیک لوں گا
جو زندگی سے نراش ہوگی
تو دوگی ہے سے دھنگی
یہاں سے بھاگو ساندھر
جو بھائی آ گیا میرا، پڑی گھسر پساؤ دندے
اکرتی کیا ہے کڑیے، یہ جوانی چار دن کی ہے
ادا کی روپ کی رنگی کہانی چار دن کی ہے
جوانی میری ستا ہے
موہی
آنکھیں تیری پوٹے
تجھے کولو میں پیسے رکھ
چٹا اور چٹ ہڈیاں جھوٹیں
مٹک نہ چھوڑ دے لڑکی
جو جوگی کو ستائے گی
گرے گی سر سے گگری حسن کی اور سڑ جائے گی
پرے ہچ
تجھ سے بھالو روز رستے میں نچاتی ہوں
دلوں کا خوش آنکھیں دیکھ کے میں تار جاتی ہوں
میں سب کچھ جان لیتا ہوں
گرو کی مہربانی سے
نظر پہچان لیتا ہوں
دلا دیوی
تیری آرزوں کا فوت لے
مراد کر میری پوری
تجھے مراد ملے
مراد ملے
تجھے مراد ملے
چلو اٹھو اسکا
پہنچا ہوا جوگی ہے وہ بھابی
بس آنکھیں دیکھ کر دل کی تمنا جان لیتا ہے
تمہارے دُکھ سرے دل کو بھی شاید چانسی دے دے
دعا دیتا ہے پہلے
باب نیتا لیتا ہے
مجھے اس طرح دیکھتے کیوں ہو جوگی
وہی اثر مجھے شانتی کیا نہ ہوئی
وہی کیا میں کانٹوں پہ چلتی رہوں گی
اسی طرح چلتی
نگھلتی رہوں گی
پڑھیں گی نا ساون کی میٹھی پھواریں
نہ پلٹیں گی کیا میری روٹھی بہاریں
مقدر میں کیا کچھ لکھا ہے بتا دو
میری مشکل آسان ہو یہ دعا دو
جو ہے تیری مشکل وہی میری مشکل
ہوئے ایک ہی تیر سے دونوں کھائیں
تیرے زہو میری تڑپ سے ہرے ہیں
میری آنکھ میں تیرے آنسو ہرے ہیں
تجھے کیا پتا کس کی جبتا ہوں والا
اسی کا ہوں جوگی تھا جس کا گوالا
جہاں دفن ہے میرے معصوم آنسو
اسی مقبرے میں میری رات ہوگی
رمائی ہے یہ جان کہ میں نے دھونی
وہیں آتماں سے
ملاقات ہوگی
تنہا تنہا کھویا کھویا
دل میں دل کی بات لیے
کب سے روئی پھرتا تھا میں
ہر امام کی باراک لیے
کتنے دوفان آئے
نہ پوچھ کتنے صدمے اٹھائے نہ پوچھ
ساری دنیا اندھیری رہی
یہ تیری سے تیری رہی
یوں ہن درگاہوں پہ سر پھوڑا کیا
تو ملی تو ملا مجھ کو خدا
مجھ کو سینے سے لگا لے بھینچ لے
درد سب نس نس سے میری کھینچ لے
چاندنی آنچل میں بھر لائی ہے تو
رات یہ چمکی ہے جب آئی ہے تو
رات ڈھل جائے ہمارے پیار میں
رات ڈھل جائے ہمارے پیار میں
سور اسدادن کہاں سے دے چلو
سور اسدادن کہاں سے دے چلو
دے چلو مجھ کو یہاں سے دے چلو
شب بے چلو
ڈگوڑ کرنے ہوا جفتی
ڈگوڑ کرنے ہوا
ڈگوڑ کرنے ہوا
انگوڑ کرنے ہوا
پیر سے خدا نہ مجھ کو بھی دہار اگر
اب تلق واقعی نہ رہتا تن پہ سر
موسیقی
موسیقی
موسیقی
آئی نہیں
پیر و رانجہ
تمہارا جرم
اگر ثابت ہوا
گھر سے چھپ کر
بھاگ آنے کی سفر دیں گے تمہیں
جس طرح دھوتا ہے تبا
اپنے دامن سے کوئی
ہم
یوں ہی دھرتی کے سینے سے مٹا دیں گے تمہیں
اور
اگر
اگر تازی میں اور سیدہ میں ہے
سازباز یعنی یہ شادی حقیقت میں کوئی شادی نہیں
تو سزا ایسی ملے گی ان کے اختبار سے سلخ ہو جائے گی
ان دونوں کے خون سے زمین
کازی تم جب زبان کھولو گے مجھ کو آشا ہے سچ ہی بولو گے
سچ ہی بولو گا مانتا ہوں میں تم کو تھوڑا سا جانتا ہوں میں
کیسے سمجھوں گا یہ کہ خودے ہو
بس چرا سا خدا سے چھوٹے ہو
جس میں نازک میں جان خدا کی ہے
مو کے اندر زبان خدا کی ہے
جب بھی بولو گے سچ ہی بولو گے
ورنہ ہر جس زبان بولو گے
جان سے بھی
ازیز ہے ایمان
مجھ کو جھوٹا سمجھتے ہو دیوان
ہیر نے تم کو ہاں کہی دی
ضرور کیا یہ صحیح کہہ رہے ہو تم
جی ہاں
جھوٹ پر جھوٹ بگ رہے ہو
جی ہاں
جی نہیں جھوٹے پر خدا کی مات
ہیر نے ہاں کہی دو دو بار
ہیر کو تب ملے گی اس کی سزا
جرم جو بھی کیا
اسی نے کیا
اس نے کیسے
کچھ کہا ہوگا
تم نے کچھ اور سن گیا ہوگا
ہیر کی بات سارے گھر نے سنی
وہ دیوانوں کی طرح چیختی تھی
سنیے واراد
ہیر چیختی تھی
چیختی کیوں اگر وہ راضی تھی
کوئی دل کی براد اگر تھا ہے
کیوں دیوانوں کی طرح چھلا ہے
بات اتنی سی ہے میرے سرکار
اس نے پہلے کیا تھا کچھ ان کا
اس کی ماں زہر کھانے کو اٹھی
جان اپنی گوانے کو اٹھی
ماں کی خاطر پگھل گئی بیٹی
اس نے گردن چھکا کے
ہاں کہتی
مجھ کو مہراج اگر اجازت دیں
کرلو کازی سے میں بھی دو بات دوں
ماں نے اس پر دباؤ ڈالا تھا
کھا یہ برباد ہونے والا تھا
کوئی لڑکی دباؤ میں آکے
کھا یہ برباد ہونے والا تھا
در کے مجبور ہو کے
خبرہ کے
گر ہوئی ہو نکاح پر راضی
شادی جائز نہیں ہے وہ کازی
اپنے مذہب میں جائز نہیں وہ نکاح
جس پہ دونوں دلوں جان سے راضی نہیں
پھر انکار کرتی رہی تھی اگر
پھر یہ شادی کسی طرح شادی نہیں
دل سے انکار اس نے کیا تھا اگر
کیوں دلھن بن کے آئی تھی میرے گھر
میں نے سرک från
rôle محسوس نہ ہوتا تھا
آپ اپنے بیوی کیا
اس کے دل کا حصہ دی جائے
شاہدی کے ایک رات
ہی تم نے بیوی کی حسین ہوں
صن nap
ınd
کیا اصلیت ہے
ہیر راضی تھی
دوبارہ سوچ لو
ہیر راضی تھی مہراج
اٹھو گازی
یہ کیا ہے
جانتے ہو
جانتا ہوں
یہ قرآن ہے
جو اس کے سامنے بھی
جھوٹ بولے گا
وہ شیطان ہے
میں سچ کہتا ہوں
پہلے سر پر اٹھو اس کو
پھر بولو
جھوٹ کی بود
تمہاری بات میں ہے
لاؤ کوئی دماغ
ساتھ میں ہے
اپنے راجہ کے راج کی سوگند
تخت شاہی کی تاج کی سوگند
جو کہوں گا میں
سچ کہوں گا آج
ہیر شادی پہ راضی تھی
مہراج
دیکھ لو
کون کون گھات میں ہے
زندگی اب
تمہارے رات میں ہے
بولتے کیوں نہیں
گھنگے ہو
تم یہ گھنگا گوار آئے ہو
جھوٹ ہے جنگ
جانتے ہو تم
حکم مجد کا مانتے ہو تم
سادی صاحب نے ہیر کی مرضی
صاف لفظوں میں اس سے پوچھی تھی
ہیر نے بھی زبان کھولی تھی
کیا وہ شادی سے پوچھ تھی
راضی تھی
پھر پڑھا کیسے کازی نے نکاح
پہاڑو
سینگھائی
سینگھائی
سینگھائی
یعنی رشوت بھی لی
خدا کی پناہ
اب کہو
اس نے ہاں کہی تھی
نہیں
شادی کی اس کو کچھ خوشی تھی
نہیں
گھات قیدوں نے اس کی تھی
ضرور
تم نے رشوت قبول کی تھی
حضور
ناکے انگوے
چھلکے رنگوے
ناکے انگوے
چھلکے رنگوے
لائے گا میرا دیبر
کھولے کھال والے
لمبے بال والی
باقی چھال والی
ناکے انگوے
چھلکے رنگوے
لائے گا میرا دیبر
ہاں ہاں
چھولے کھولے
باقی چھال والی
لمبے بال والی
باقی چھال والی
ناکے انگوے
چھلکے رنگوے
لائے گا میرا دیبر
ناکے انگوے
چھولے کھولے
لمبے بال والی
لائے گا میرا جھولے
لائے گا میرا دیبر
موسیقی
موسیقی
لو ختم ہوا ہیر کا رانجھا کا فسانہ
وہ ہارے نہیں
ہار گیا ان سے زمانہ
دیپ ان کی محبت کے صدا یوں ہی جلیں گے
دنیا میں جو بچھڑے ہیں وہ جنت میں ملیں گے
موسیقی