ĐĂNG NHẬP BẰNG MÃ QR Sử dụng ứng dụng NCT để quét mã QR Hướng dẫn quét mã
HOẶC Đăng nhập bằng mật khẩu
Vui lòng chọn “Xác nhận” trên ứng dụng NCT của bạn để hoàn thành việc đăng nhập
  • 1. Mở ứng dụng NCT
  • 2. Đăng nhập tài khoản NCT
  • 3. Chọn biểu tượng mã QR ở phía trên góc phải
  • 4. Tiến hành quét mã QR
Tiếp tục đăng nhập bằng mã QR
*Bạn đang ở web phiên bản desktop. Quay lại phiên bản dành cho mobilex
Tự động chuyển bài
Vui lòng đăng nhập trước khi thêm vào playlist!
Thêm bài hát vào playlist thành công

Thêm bài hát này vào danh sách Playlist

Bài hát ek fauji ka dard do ca sĩ Shakeel Ashfaq thuộc thể loại The Loai Khac. Tìm loi bai hat ek fauji ka dard - Shakeel Ashfaq ngay trên Nhaccuatui. Nghe bài hát Ek Fauji Ka Dard chất lượng cao 320 kbps lossless miễn phí.
Ca khúc Ek Fauji Ka Dard do ca sĩ Shakeel Ashfaq thể hiện, thuộc thể loại Thể Loại Khác. Các bạn có thể nghe, download (tải nhạc) bài hát ek fauji ka dard mp3, playlist/album, MV/Video ek fauji ka dard miễn phí tại NhacCuaTui.com.

Lời bài hát: Ek Fauji Ka Dard

Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650

بڑا پردرد ہے قصہ یہ عبرت کی نشانی ہے
بڑا پردرد ہے قصہ یہ عبرت کی نشانی ہے
سنو بغار لوگو ایک فوجی کی کہانی ہے
بڑا پردرد ہے قصہ یہ عبرت کی نشانی ہے
سنو بغار لوگو ایک فوجی کی کہانی ہے
یہ قصہ آگرا کا ہے یہاں بول فامو رہتے تھے
گزارا فیض وہ اپنا بڑی مشکل سے کرتے تھے
کیا کرتے وہ مزدوری اسی سے گھر چلاتے تھے
تھا ان کا ایک بیٹا اس کو محنت سے پڑھاتے تھے
تھا اس کا نام کمردبی بڑی محنت سے پڑھتا تھا
سب ہی کا لادلا تھا وہ عدو سب کا ہی کرتا تھا
کیا جب پاس انٹر تو ہوا وہ فوج میں بھرتی
کہ گھر میں آئی خوشحالی یہ تھی اللہ کی مرضی
بنایا تین منزل گھر بڑا سا گیٹ لگوایا
بلا کر ایک پتایا گھر میں رنگ روگن بھی کروایا
خریدیں گھر کی سب چیزیں خریدیں ایک سکوٹی
بدل ڈالیں سب ہی چیزیں پڑی تھیں گھر میں جو ٹوٹیں
برادر بالوں میں اب ہو گئی ان کی بھی عزت تھی
غریبی ہٹ گئی تھی ان کے گھر بھی آئی دولت تھی
پہن کے وردی کمردین جو گھر اپنے آتا تھا
تو سینہ گرم سے ماں باپ کا بھی چوڑا ہوتا تھا
دمنا تھی یہی ماں باپ کا ایک لڑکی مل جائے
کر بیٹے کی وہ شادی کلی اس دل کی کھل جائے
انعیت ہو گئی رب کی ملی منچا ہی لڑکی تھی
بڑی ہی خوبصورت تھی بڑے ہی اونچے گھر کی تھی
ہوئی فوجی کی جو شادی تو دلہن گھر میں آئی تھی
ہوئے ارمان تھے پورے خوشی اب دل نے پائی تھی
محبت فوجی اپنی بیوی سے بے حد ہی کرتا تھا
وہ جو بھی مانگتی سامان وہ اس کو دلاتا تھا
شکایت تھی نہیں کوئی وہ دونوں جان لٹاتے تھے
محبت سے وہ دونوں زندگی کے دن بتاتے تھے
ہوئی جب ختم چھٹی تو چلا واپس وہ ڈیوٹی پر
ہوئی حلکان تھی بیوی بہت ہی اس کی رو رو کر
کہا بی بی نے کیسے زندگی تنہا بٹاؤں گی
جدائی کا تمہاری کس طرح صدمہ اٹھاؤں گی
دلاتا دے کے فوجی نے کہا تھا اپنی بی بی سے
میں جلدی لوٹ کے آؤں گا جانم اپنی ڈیوٹی سے
گیا فوجی جو ڈیوٹی پر تو بی بی رہ گئی روتی
بڑی بے چین وہ رہتی نہیں راتوں کو تھی سوتی
سیاچن کی پہاڑی پر لگی فوجی کی ڈیوٹی تھی
جہاں تھا ڈھنڈ کا موسم جہاں پر برپ گرتی تھی
ادھر بھارت کا بوڈر تھا ادھر تھا پاک کا بوڈر
وہاں تینات تھے فوجی وہاں پر سخت تھے آڈر
بدلتی جب چھنوئی تو وہ گھر پہ فون کرتا تھا
نہ کرتا بات بی بی سے تو اس کا من نہ لگتا تھا
یہی حالت تھی بی بی کی وہ ملنے کو تڑپتی تھی
بدن میں آگ سی ہر پل ہی چاہت کی تو لگتی تھی
رچا کر ہاتھوں میں مہندی وہ رستہ تکتی رہتی تھی
کہ گھر کو جلد آجاؤ وہ اس سے کہتی رہتی تھی
جو گزرے چھ مہینے تو ہوئی منظور تھی چھٹی
خوشی کا نہ ٹکانا تھا بہت خوش ہو گئی بی بی
بتایا فون پر اس نے میں کل گھر آنے والا ہوں
تمہارے واستے توفے کئی میں لانے والا ہوں
سنا بی بی نے تو دل میں نہیں پھولی سمائی دی
وہ جاگی رات بھر اس کو نہیں اب نیند آئی تھی
سجی دلوہن کے جیسی کر لیا سنگار تھا اس نے
بہت دن سے نہ شوہر کا کیا دیدار تھا اس نے
کبھی چھت پر وہ چڑھتی تھی کبھی وہ راہ تکتی تھی
گھڑی اک کاتنا اس کو صدی کے جیسی لگتی تھی
ہوئی جب شام تو بے چینی میں اس کو قرار آیا
کہ جب پہنے ہوئے وردی اسے شوہر نظر آیا
لگی شوہر کے سینے سے تو آئے آنکھ میں آنسو
سما لے فوجی نے بی بی کے تھے بکھرے ہوئے گیسو
کہا بی بی نے رو کر کے نہیں تم چھوڑ کر جانا
بڑا مشکل تمہارے بین میرا دنیا میں جی پانا
راہ فوجی تھا پندرے دن وہاں پر پاس بی بی کے
ہوئے دن ختم چھٹی کے چلا وہ اپنی ڈوٹی پر
بڑی بے چین تھی بی بی سکو اس کو نہ ملتا تھا
وہ کیسے روکتی اس کو نہ کوئی زور چلتا تھا
گیا جب چھوڑ کر فوجی اکیلے میں وہ روئی تھی
بچھڑ کے اپنے شوہر سے کئی راتیں نہ سوئی تھی
گئے شوہر کو ڈوٹی پر کئی اب مہ گزرے تھے
سب ہی ارمان اس کے ڈوٹ کر کے اب تو بکھرے تھے
ہوا ایک روز ایسا گھر کے اے سی میں کمی آئی
کیا تھا فون فوجی کو سب ہی تھی بات بتلائی
جو اے سی کا مکینک تھا اسے تھا جانتا فوجی
کیا تھا فون فوجی نے چل جاؤ زرہ جلدی
ہمارے گھر کے اے سی میں سنو آئی خرابی ہے
پریشان بیوی گرمی سے ہے وہ گھر پہ اکیلی ہے
بنے جو بھی تمہارا پیسہ وہ گھر سے ہی لے لینا
مگر اے سی ہمارا اچھے سے تمہیں ٹھیک کر دینا
مکینک گھر پہ پہنچا تو ملی فوجی کی بیوی تھی
نہ تھا گھر میں کوئی اس کے وہ تھی تنہا اکیلی تھی
مکینک نے جو جا کے دیکھی وہ فوجی کی بیوی تھی
ہوا اس کا وہ دیوانا نظر اس کی تو اس لی تھی
وہ اس فوجی کی بیوی کو فسانا چاہتا تھا وہ
گلے سے آج وہ اس کو لگانا چاہتا تھا وہ
لگا اے سی جہاں پر تھا وہاں پر تھا پڑا سوفا
وہ میتھی میتھی باتے کر کے اس کے پاس آ بیٹھا
مکینک کی نظر جیسے ہی اس عورت سے ٹکرائی
سب ہی تھی بندشیں ٹوٹیں جوانی نے لی انگڑائی
ہوئے مدحوش تھے دونوں برائی پر اتر آئے
راہ کچھ بھی نہیں باقی بدن دونوں کے ٹکرائے
تسلی مل گئی عورت کو وہ بے حد ہی پیاسی تھی
میسر ہو گئی خوشیاں مٹی اس کی اداسی تھی
مکینک اب تو اکثر اس کے گھر پہ آتا رہتا تھا
جو تھے ارمان عورت کے وہ پورے کرتا رہتا تھا
اٹھانے لگ گئے اونگلی جو اب پروار والے تھے
محلے والوں میں چلنے لگے ان کے فسانے تھے
مکینک اب تو اس عورت کو لے کر بھاگ جاتا ہے
مکینک اب تو اس عورت کو لے کر بھاگ جاتا ہے
مکینک اب تو اس عورت کو لے کر بھاگ جاتا ہے
اسے رکھتا ہے ہوٹل میں مزہ بھر پور لیتا ہے
اسے رکھتا ہے ہوٹل میں مزہ بھر پور لیتا ہے
جو اس ہوتل کا خرچہ تھا سب ہی عورت اُٹھاتی تھی
وہ سب بیسے تھے فوجی کے جو رنگ رلیاں مناتی تھی
ہوئے جب ختم پیسے تو مکینک چھوڑ کر بھاگا
کہیں کی نارہی تھی وہ نبھایا اس نے ناوادا
نکل کر اب تو ہوتل سے سڑک پر وہ بھٹکتی تھی
وہ اپنے پیٹ کی خاطر تھی کُڑا بینتی پھرتی
اودھر فوجی نے جو بائی خبر تو گھر پہ آیا تھا
بہت غصے میں تھا بیوی کو جو گھر پر نا پایا تھا
وہ اس کو ڈھونڈنے نکلا سبی سے پوچھتا پھرتا
بہت ڈھونڈا تھا فوجی نے پتا چلتا نہ تھا اس کا
جو رشتے دار تھے ان کے یہاں بھی اس نے ڈھونڈا تھا
بہت سے لوگوں سے بھی فون کر کے اس نے پوچھا تھا
بہت کی کوششیں فوجی نے نہ کوئی خبر پائی
تو ایک دن بینتی کُڑا اسے بیوی نظر آئی
گیا وہ پاس بیوی کے چھپاتی اپنی صورت تھی
پھٹے کپڑے بدن پرتے بوری سی اس کی حالت تھی
جو اس نے دیکھا فوجی کو تو گر کے قدموں پہ گولی
میں ہوں مجرم تمہاری مار دیجے مجھ کو تم گولی
کسی کی باتوں میں آ کر تمہارے گھر کو چھوڑا ہے
بڑی مکاری ہوں میں تل تمہارا میں نے توڑا ہے
پڑی قدموں میں رو رو کر کے وہ
آنسو بہاتی تھی
ندامت تھی بہت فوجی سے نہ نظریں ملاتی تھی
جو دل میں فوجی کے غصہ تھا سارا ہو گیا ٹھنڈا
اٹھایا بیوی کو قدموں سے اس نے اور یہ بولا
گناہ تم نے کیا تھا جو سزا اس کی پائی ہے
تب ہی رب نے تمہاری کیا سے کیا حالت بنائی ہے
کمی کچھ رہ گئی ہوگی محبت میں ہماری
جو تم نے اس طرح ہٹو کر ہمارے گھر کو ماری تھی
کہا بی بی نے اپنی حرکتوں پہ میں ہوں شرمندہ
میں مرنا چاہتی ہوں اب نہیں رہنا مجھے زندہ
کیا میں نے گناہ ہے جو نہ اس کی کوئی ہے معافی
کیا میں نے گناہ ہے جو نہ اس کی ہے کوئی معافی
تمہاری دیکھ لی
صورت یہی میرے لیے کافی
کہا فوجی نے ہے تم میں ذرا سی بھی سمجھداری
کرو توبہ ابھی سے چھوڑ دینا ساری مکاری
ہوئی دنیا میں بدنامی مگر اپناوں گا تم کو
جہاں سے دور اپنے ساتھ لے کے جاؤں گا تم کو
کہا تھا رو کے بی بی نے اگر دو گے مجھے موقع
قسم خاتی ہوں اللہ کی نہیں دوں گی کبھی دھوکا
اٹھا کر غم زمانے کے سجن اندر سے ٹوٹی ہوں
کھلا لیجے مجھے کھانا کئی دن کی میں بھوکی ہوں
اسے پھر لے گیا فوجی نئے کپڑے دلائے تے
جو اس کے دل کو بھاتے تھے سبھی کھانے کھلائے تے
نماز روج پڑھتی اب وہ خدا کی بندگی کرتی
وہ راہ حق پہ چل کر کے بصر اب زندگی کرتی
گیے اللہ نے پھر بچے کھلا تھا اس کا تو بلشن
خدا کی رحمتوں سے اب مہکتا اس کا گھر آنگن
برائی پر جو چلتا ہے صدہ برباد ہوتا ہے
خدا کی بندگی سے فیض گھر آباد ہوتا ہے

Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...
Đang tải...