دیکھو میں کائینے میں ایک چہرہ
جس پہ چڑھا ہے نکاب
اس نکاب میں کون ہے چھپا میرا تعلق اس سے کیا
وہ مجھ کو کیوں جانتا عجنبی وہ ان لمحوں کی طرح
جن سے میں دور
ہو چکا نہیں جانا اب وہاں
تو میری فکر نہ کرو میری فکر نہ کرو میں ٹھیک ہوں سچی
میری فکر نہ کرو میں بدل گیا مجھے فرق نہ پڑی
یہی خاصیت ہے مجھے فرق نہ پڑی
مجھے درد ہوا پر درد نہ لگے
سب سے میں چکا پر درد نہ لگے
سکھ آتا نہیں سب ٹھیک کیوں لگے
سب ٹھیک کیوں لگے
اب گلا نہ کریں گے
نہ ہی شکریں کریں گے
میں بدلت نہ جاؤں
کہ پہچان نہ سکو گے
مجھ کو لے جا بہاں پہ
سب سے کوئی نہ آتا
واپسی کا کوئی رستہ تو بنا ہی نہیں ہے
بس ڈھونڈ وہ منزل
چاہا کچھ نہ گلت ہو
اور سہی بھی ہو کچھ نہ
مانا ادھر ہے
ملنے آتے ہیں مجھ سے دور سے ملنے والے
ان کو کیسے بتاؤں آدمی وہ نہیں ہوں
کوئی خواہش نہیں ہے
کوئی سازش نہیں ہے
زمین پہ میری کوئی آس نہیں ہے
جو نکاب چڑھا ہے وہ اترتا نہیں ہے
میں تو خود سے بھی اب تو ہاں میں واقع نہیں ہوں
تو میری فکر نہ کرو میری فکر نہ کرو میں ٹھیک ہوں سچی میری فکر نہ کرو
میں بدل گیا مجھے فرق نہ پڑے یہ خاصیت ہے مجھے فرق نہ پڑے
مجھے درد ہوا پر درد نہ لگے سب سے میں چکا پر درد نہ لگے سکھ آتا نہیں
سب ٹھیک کیوں لگے سب ٹھیک کیوں لگے سب ٹھیک کیوں لگے
میری جانا منہ پیاری ہے
میری جانا منہ میری جانا منہ
چھوڑی فکر تیار کر لے