Nhạc sĩ: Asad Raza Attari
Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650
اوہ اوہ اوہ اوہ اوہ اوہ اوہ
یا نبی یا نبی
حاجیوں کے بن رہے ہیں قافلے پھر یا نبی
پھر نظر میں پھر گئے حج کے مناظر یا نبی
پھر نظر میں پھر گئے حج کے مناظر یا نبی
آہ پلے زر نہیں رکھتے سفر سرور نہیں
آہ پلے زر نہیں رکھتے سفر سرور نہیں
تم بلانو تم بلانے پر ہوں
قادر یا نبی
تم بلانو تم بلانے پر ہوں
قادر یا نبی
حج پہ جانا چاہتا ہوں
رات دن یہ دل کرے
حج پہ جانا چاہتا ہوں
رات دن یہ دل کرے
حج پہ جانا چاہتا ہوں
رات دن یہ دل کرے
حج پہ جانا چاہتا ہوں
رات دن یہ دل کرے
حج پہ جانا چاہتا ہوں
چین پانا چاہتا ہوں
چین پانا چاہتا ہوں
میں نے پانا چاہتا ہوں رات دن یہ دل کہے
حج پہ جانا چاہتا ہوں رات دن یہ دل کہے
حج پہ بلالو یا نبی قیبہ دکھا دو یا نبی
حج پہ بلالو یا نبی قیبہ دکھا دو یا نبی
بیٹھی کا نام ہے گزاری عمر ساری
یا نبی
بیٹھی کا نام ہے گزاری عمر ساری
یا نبی
یا نبی
بیٹھی کا نام ہے گزاری
یا نبی
عمر ساری
یا نبی
اب ٹھکانا چاہتا ہوں
اب ٹھکانا چاہتا ہوں
رات دن یہ دل کہے
حج پہ جانا چاہتا ہوں
رات دن یہ دل کہے
حج پہ جانا چاہتا ہوں
رات دن یہ دل کہے
حج پہ بلالو آقا
قیبہ دکھا دو آقا
حج پہ بلالو آقا
قیبہ دکھا دو آقا
حج پہ بلالو آقا
قیبہ دکھا دو آقا
پہنچ کر میں
ان کے در پر
زندگی کی بازی کو
پہنچوں مدینے کاش میں
اس بے خودی کے ساتھ
پہنچوں مدینے کاش میں
اس بے خودی کے ساتھ
روتا پھیروں گلی گلی
دیوانگی کے ساتھ
جو ہی نگاہاں
کمبد خضرہ کو چوم دے
جو ہی نگاہاں
کمبد خضرہ کو چوم دے
قربان میری جان
غبار عفتگی کے ساتھ
قربان میری جان
غبار عفتگی کے ساتھ
پہنچ کر میں
ان کے در پر
زندگی کی بازی کو
ہار جانا
جانا چاہتا ہوں ہار جانا چاہتا ہوں
کات دن یہ دل کہے
حج پہ جانا چاہتا ہوں کات دن یہ دل کہے
حج پہ بلالو یا نبی کا عباد اکھا دو یا نبی
مجھ پہ گزری ہے جو آزم جا کے اپنے آقا کو
مجھ پہ گزری ہے جو آزم جا کے اپنے آقا کو
مجھ پہ گزری ہے جو آزم جا کے اپنے آقا کو
مجھ پہ گزری ہے جو آزم جا کے اپنے آقا کو
مجھ پہ گزری ہے جو آزم جا کے اپنے آقا کو
مجھ پہ گزری ہے جو آزم جا کے اپنے آقا کو
ہے جو عاظم جا کے اپنے آقا کو
سب سنانا چاہتا ہوں
سب سنانا چاہتا ہوں
بڑے امید ہے سرکار
قدموں میں بلائیں گے
بڑے امید ہے سرکار
قدموں میں بلائیں گے
کرم کی جب نظر ہوگی
سرکار
مدینہ ہم بھی جائیں گے
اگر جانا مدینہ میں ہوا
ہم غم کے مالوں کا
اگر جانا
اگر جانا
اگر جانا
اگر جانا
اگر جانا
اگر جانا
مدینہ میں ہوا
ہم غم کے مالوں کا
مکینے کم بدس خزرا کو
حال دل سنائیں گے
مجھ پہ گزرے
ہے جو عاظم خوا کے اپنے آقا کو
سب سنانا چاہتا ہوں
رات دن یہ دل کہے
سب سنانا چاہتا ہوں
رات دن یہ دل کہے
رات دن یہ دل کہے
مجھ پہ جانا چاہتا ہوں رات دن یہ دل کرے
یا نبی یا نبی