تنہا تنہا راستے
اور اجنبی ہیں سارے
پھر جانے کیا ہے ڈونڈتا یہ دل
یادوں میں وہ آ رہے جو نہ ہوئے ہمارے
ان یادوں سے اب ہوگا کیا حاصل
کوئی نہ کسی دا دور جائے اور اب دل ہووے نہ کسی دا بے کرار
اکھیاں چو بس دے نیاداں والے ہنجو
ہن مک نہ کدوں انتظار
جانے خدا نہ جانے خدا
کیسے ملے گا اب کرار
مری
نظر اب دیکھے جدر
تنہائیاں ہیں بے
شمار جاؤں کہاں
دیکھو جہاں بھی بس فاصلے ہی بچے ہیں میری منزلوں کے نشان ہیں لا پتہ
تنہائیوں نے کچھ ساتھ ایسا دیا ہے کہ سایا بھی اب میرا ہے گمشدا
جانے کہاں نے چلا ہے یہ راستہ مجھ کو نہیں ہے پتہ
مٹ رہی
دوریاں یا ہے فاصلہ تجھ سے بھی بڑھنے لگا
جانے خدا نہ جانے خدا
کیسے ملے گا اب کرار
مری نظر اب دیکھے جدر تنہائیاں ہیں بے
شمار جاؤں کہاں
آگوش تیری ایک تھا سکون زندگی میں اب رہ گیا ہر خوشی میں غم تیرا
دمہیں سمیٹیں تیری یاد کے جی رہا ہوں
ہر زخم کو سی رہا ہوں اس طرح
درد سے بے خبر رکھ کے سبر میں خود سے چل دیا
ملے اب مشکلیں یا منزلیں یا جینے کی وجہ
جانے خدا نہ جانے خدا
کیسے ملے گا اب کرار
مری نظر اب دیکھے جدر
تنہائیاں ہیں بے شمار
جاؤں کہاں