رو پڑا وہ فقیر بھی میرے ہاتھ کی لکیروں کو دیکھ کر
کہتا ہے تجھے موت نہیں کسی کی یاد مارے گی
کلم سے لکھ نہ سکے ہم دل کے افسانے
ہم تا تمہیں دل سے یاد کرتے ہیں تمہارے دل کی خدا جانے
دسمبر بھی بیٹھ جائے گا کوشش اعتبار میں
پھر میں سال کی شروعات کریں گے تیرے ہی انتظار میں
پریشان نہ کر زندگی جینے دے ہمیں بھی
تیری قسم ہر جگہ سے ٹوٹے ہوئے ہیں ہم
نیا سال تو ہر بار آتا ہے
ماں باپ کی قدر کرو یہ دوبارہ نہیں آتے
تھنڈہ اتنی لگ رہی ہے دوستوں
کہ کوئی ہائی بولتا ہے
تو سالہ مجھے چائے سنائی دیتا ہے
پھٹیا مزاج لوگو گرانے میں لگے ہو
پھٹیا مزاج لوگو گرانے میں لگے ہو
لگے رہو
آزما کے بارہا
آزمانے میں لگے ہو
لگے رہو
قدرت نے مجھ کو کامش
بکشے ہیں آسمان
نیچا میری اڑان کو دکھانے میں لگے ہو
لگے رہو
لگے رہو
شور مچ کر ابھی گموں کی رات ہے
ہجیا اڑا دیں گے
بس کچھ ہی دنوں کی بات ہے
تین چیزوں سے ہمیشہ بچ کر رہیں
جھوٹا پیار مطلبی یار
اور پیار مطلبی یار
پنچائے دے رہے ہیں