تیرے بدلنے کا دکھ نہیں مجھ کو احسان
میں تو اپنے اعتبار پہ شرمندہ ہوں
کیوں میں نے چھوڑ آئی مک میں تو موڑ آئی
گیران دے آنکھیں لگ کے میرا دل تو توڑ آئی
عشقان دے او سمندر دے دیچ چوندی سی ترنا
اوسے سمندر چ پڑھ کے تو میں نو گوڑ آئی
کیوں میں نو چھوڑ آئی مک میں تو موڑ آئی
گیران دے آنکھیں لگ کے میرا دل تو توڑ آئی
میرے پاس سے وہ گزرا احسان میرا حال تک نہ پوچھا
میں کیسے معلوم وہ دور جا کے بہت رویا ہوگا
سانو تو اپنا بنا کے
پیتا نہ سانو حق وے
محبتان دے جالچ پسا کے
کیتا کا تو میں نو وکھ وے
بے شک میرے ناڑ لاکے
تو چھٹیا نہ روحان دا کھک وے
روحان دے کر کے تو آدے
پیار کیتا جسم تک وے
مارے سی تیرے ارادے
جھوٹے سی قسمت وادے
ایڑے تو سپنے وکھا کے
تیرے پاس سے توڑ آئی
کیوں میں نو چھوڑ آئی مک میں تو موڑ آئی
گہران دے آنکھیں لگ کے میرا دل تو توڑ آئی
کیوں میں نو چھوڑ آئی مک میں تو موڑ آئی