محبت ترک کی میں نے گریب آنسی لیا میں نے
زمانے اب تو خوش ہو زہر یہ بھی پی لیا میں نے
اب ہی زندہ ہوں
اب ہی زندہ ہوں لیکن سوچتا رہتا ہوں خلوت میں
کہ اب تک کس تمام ناں کے سہارے جی لیا میں نے
زمانے اب تک کس تمام ناں کے سہارے جی لیا میں نے
لیکن سوچتا رہتا ہوں خلوت میں
اُنہیں اپنا نہیں سکتا مگر اتنا بھی کیا کم ہے
کہ کچھ مدت ہسی خوابوں میں رہ کر جی لیا
مصبتوں تاں میں نے دل چھوڑ دو بیکار امیدوں
بہت دکھ سہ لیے میں نے بہت دن جی لیا میں نے
موسیقی
ایک درد بھری چیخ ہوں
ناکام دعا ہوں
موسیقی
اجڑے ہوئے ماضی کی پریشان صدا ہوں
موسیقی
گیتوں میں سمویا ہے لہو اپنے جگر کا
نغموں کے بہانے یہ لہو تھوک رہا ہوں
موسیقی
میں شرابی ہوں مجھے پیار ہے آخر کیوں ہے
میں شرابی ہوں مجھے پیار ہے آخر کیوں ہے
لوگ کہتے ہیں مجھے پیار ہے
آخر کیوں ہے
میں شرابی ہوں مجھے پیار ہے آخر کیوں ہے
موسیقی
فریاد میری
موسیقی
فریاد میری
سن کے یہ کہتے ہیں
کئی لوگ
ارے حالات کی دیوار
گرا کیوں نہیں دیتے
کچھ اور بھی ظالم ہیں
جو کہتے ہیں
کہ ساجد
ارے وہ دشمن جاں ہے
تو بھلا کیوں نہیں دیتے
میں تو آبارا ہوں دیوانا ہوں ساتائی ہوں
موسیقی
چلتی پھرتی ہوئی
چلتی پھرتی ہوئی رسوائی ہی رسوائی ہوں ہے
سانس لینا مجھے ہے
سانس لینا مجھے تشوار ہے
آخر کیوں ہے
میں شرابی ہوں مجھے پیار ہے
آخر کیوں ہے
موسیقی
حسن کے کھلتے
پھول
ہمیشہ
بے دردوں
کے ہاتھ
پکے
اور
چلتی پھول
شاہد کے مطوالوں کو ڈھول ملیوی گانوں کی
دل کے نازک جذبوں پر راج ہے سونے چاندی کا
یہ دنیا کیا قیمت دے گی سادہ دل انسانوں کی
خودکشی کے لیے ہر روز زہر پیتا ہوں
غمِ عاشقی کے مارے
رہ آم تک نہ پہنچے
کبھی صبح تک نہ آئے کبھی شام تک نہ پہنچے
میں نظر سے پی رہا تھا کہ یہ دل نے پتوا دی
تیرا ہاتھ زندگی بھر کبھی جام تک نہ پہنچے
خودکشی کے لیے ہر روز زہر پیتا ہوں
خودکشی کے لیے ہر روز زہر پیتا ہوں
سب کی سن لیتا ہوں دکھ سے
تا ہوں اور جیتا ہوں میں موت بھی مجھ سے
موت بھی مجھ سے شرم سار ہے آخر کیوں ہے
میں شرابی ہوں مجھے پیار ہے آخر کیوں ہے
میں شرابی ہوں میں موت بھی مجھ سے شرم سار ہے آخر کیوں ہے
میں شرابی ہوں میں موت بھی مجھ سے شرم سار ہے آخر کیوں ہے
میں شرابی ہوں میں موت بھی مجھ سے شرام سار ہے آخر کے پہنچے
میں شرابی ہوں میں موت بھی مجھ سے شرام سار ہے آخر کیوں ہے
ہم کو معلوم ہے
ہم کو معلوم ہے کیا دستہ ہنائی دے گا
قرب پوئیں گے تو وہ فصل جدائی دے گا
آنکھ نی لمکی بدل کانچ کا دل پتھر کا
اپنے شہکار کو کون اتنی صفائی دے گا
میں ہوں مجبور تمہیں کہتا ہوں
مجبور
رہو
میں ہوں مجبور تمہیں کہتا ہوں
مجبور
رہو
مت قریب آؤ شرابی سے ذرا تور رہو
زندگی میری
مجبور
زندگی میری
قناہ دار ہے
آخر کیوں ہے
میں شرابی ہوں
مجھے پیار ہے
آخر کیوں ہے
مجبور دیشنہ ہوں
خود دشنا ہوں
لوگوں کی میں کیا پیاس بجھاؤں ہوں
مجبور دیشنہ ہوں
غیروں کو یہ حالت تو دکھائی نہیں جاتی
مجبور دیشنہ ہوں
ایک بار بجھایا تھا
جسے تیرے لبوں سے
مجبور دیشنہ ہوں
اب میں سے بھی وہ پیاس مجھائی نہیں جاتی
کس قدر درد میں ٹوپی ہے کہانی میری
کس قدر درد میں ٹوپی ہے کہانی میری
مسکرا ہٹی کو ترستی ہے جوانی میری
جو بھی اپنا ہے
ہے
جو بھی اپنا ہے
وہ بیزار ہے
آفے کیوں ہے میں شرابی ہوں
مجھے پیار ہے
آفے کیوں ہے میں شرابی ہوں
مجھے پیار ہے
آفے کیوں ہے میں شرابی ہوں
موسیقا