میں تو خود اُم کے در کا گدا ہوں
اپنے آقا کو میں نظر کیا دوں
میں تو خود اُم کے در کا گدا ہوں
اپنے آقا کو میں نظر کیا دوں
اب تو آنکھوں میں بھی کچھ نہیں ہے
ورنہ قدموں میں آنکھیں بچا دوں
اب تو آنکھوں میں بھی کچھ نہیں ہے
ورنہ قدموں میں آنکھیں بچا دوں
میں تو خود اُم کے در کا گدا ہوں
اپنے آقا کو میں نظر کیا دوں
آنے والی
ہے
اُم کی
سواری
آنے والی
ہے
اُم کی
سواری
پھول ناتوں کے گھر گھر سجا دوں
میرے گھر میں
دیرہاں
بہت ہے
اپنی پلکوں پہ شم میں جلا دوں
میرے گھر میں
دیرہاں
بہت ہے
اپنی پلکوں پہ شم میں جلا دوں
روزہ پاک
پیشے
نظر ہیں
روزہ پاک
پیشے
نظر ہیں
سامنے میرے آقا کا در ہے
مجھ کو کیا کچھ نظر آرہاں ہے
تم کو لفظوں میں کیسے بتا دوں
مجھ کو کیا کچھ نظر آرہاں ہے
تم کو لفظوں میں کیسے بتا دوں
میرے آسو بہت قیمتی ہے
میرے آسو بہت قیمتی ہے
ان سے وابستہ ہے ان کی آدھے
ان کی منزل ہے خاک مدینہ
مجھ کو کیسے بتا دوں
یہ گہر یوں ہی کیسے لٹا دوں
ان کی منزل ہے خاک مدینہ
یہ گہر یوں ہی کیسے لٹا دوں
میں فقط آپ کو جانتا ہوں
میں فقط آپ کو جانتا ہوں
اور اس ادل کو پہچانتا ہوں
اس اندھیرے میں کس کو پکاروں
میں فقط آپ کو جانتا ہوں
آپ فرمائیں کس کو سدا دوں
اس اندھیرے میں کس کو پکاروں
آپ فرمائیں کس کو سدا دوں
قافل جا رہے ہیں
مدینے میں
قافل جا رہے ہیں
مدینے میں
اور حسرت سے میں تکرا ہوں
یا لپٹ جاؤں قدموں سے انکے
یا قدموں سے انکے
قضا کو میں اپنی سدا دوں
یا لپٹ جاؤں قدموں سے انکے
یا قضا کو میں اپنی سدا دوں
میری بے عشق کا ساماع یہی ہے
میری بہشش کا سامان یہی ہے اور دل کا بھی ارماں یہی ہے
ایک دن ان کی خدمت میں جا کر ان کی ناتیں انی کو سنا دوں
ان کی ناتیں انی کو سنا دوں
مجھ کو اسی طرح دیکھ دو
مجھ کو اقبال نسبت ہم سے
مجھ کو اقبال نسبت ہم سے
جن کا ہر لج جان سکن ہے
میں جہانات اپنی سنا دوں
ساری محفل کی محفل جگا دوں
میں جہانات اپنی سنا دوں
ساری محفل کی محفل جگا دوں
میں تو خدوم کے در کا
گدا ہوں
اپنے آقا کو میں نظر کیا دوں
اب تو آنکھوں میں بھی کچھ نہیں ہے
ورنہ قدموں میں آنکھیں بچا دوں