میری نظروں کا بھی ایک میار ہے
یہ ہر کسی کے طرف نہیں اٹھتی
ایک بہت پرانی کہاوت ہے
بہت پرانی ہے مجھے بھی یاد نہیں ہے
اگر آپ لوگوں کے رشتدار نہ ہوتے
تو آپ کتنے پرسنٹ خوش ہوتے
ذرا موبائل کی بیٹری کے حساب سے بتاؤنا
دیکھنا آپ سارے آئیں گے انڈرٹ پرسنٹ کار کے
آج وہ بہت یاد آرہا ہے
پر وہ کون ہے یہ یاد نہیں آرہا
ہیلو گائز آج وہ چار بھی لو
تو آدھے مانگو کولا ریلا پہ جندہ کے دا رشتہ ہی نہیں رکھے
ہم تاڈے نا
دل ہی اٹھ گیا ہے ہر چیز سے
سوائے کھانے پینے گھومنے سونے اور موبائل کے
فرض کرو تمہاری امی نے جو لڑکا ڈونڈا ہوا ہے
اگر وہ میں ہوا تو کیا کرو گی
جب گھر پہ اچھے کپڑے پہن کے بیٹھو تو کوئی نہیں آتا
اور سالہ جب بھی بیکاریوں والے ہولیوں میں بیٹھو
تو سب مو اٹھا کے آ جاتے ہیں
اور جو مجھے پسند کرتے ہیں ان کا دل سے شکریہ
جو نہیں کرتے وہ بھی کیا کرو یار
آخر کیا کمی ہے مجھ میں
اور کتنا خوش قسمت ہوگا وہ گھر
جس کا میں داماد بنوں گا
اور خود کو نہ چھین مجھ سے
میرے پاس ہے ہی کیا تیرے سوا
شادی کے بعد میری بی بی بی ہوگی
یہی سوچ کر خوشی خوشی سو جاتا ہوں
کتنا مخلص ہوتا ہوگا وہ شخص
جسے اتنا ظلیل ہونے کے بعد بھی وہی شخص چاہیے
اگر آپ گھر جائیں اور آپ کی بی بی دروازہ نہ کھولے
تو سمجھ لیں کہ آپ کی شادی نہیں ہوئی
سال ختم ہونے والا ہے
اگر کوئی گلتی ہوئی ہو
تو آ کے معافی مانگ لینا
ہم گریبوں کا کبھی اچھا ٹائم نہیں آتا
اس لئے ہم بڑے وقت میں ہی فل مزے کر لیتے ہیں
اچھا سنو
مجھے پانچ سے چھے دن دے دو
میں نے سال نہ بدل دیا تو کہنا
اچھا سنو
مجھے پانچ سے چھے دن دے دو
میں نے سال نہ بدل دیا تو کہنا
نام میں کیا رکھا ہے صاحب
آج تو سورج نام کا لڑکا بھی تھنڈ میں کاپ رہا تھا