اپنے اللہ کوئی لکھی نہیں سکنا، کون نے لکھا جائے
تقدیر ہے ہمارے لئے جو کچھ ماسٹر نے سار ساب لکھیا
ہر شاعر کو انہیں لکھا
خوالد و قاب صاحب
تقدیر ہے ہمارے لئے جو کچھ ماسٹر نے سار ساب کی اللہ جانتا ہے
جو کچھ انہیں لکھیا ہر شاعر کو انہیں لکھا
ایک شے سرکار کی رات میں کچھ دوبارہ تھوڑی سور بدلی کر رہے ہیں
پھر کوئی اور گالک سناڈیاں سائیں
ساری محفل جڑیاں نبتوں تائی گوھر کریں
کوئی فکر کریں تسیرہ کی سون سو
ماسٹر سب کی ساتھ شیر پھرویا کیسے رہے ہیں
صفات کے ممتان دنانے ہیں
صفات کے ممتان دنانے ہیں
کاثر جن سادیاں میں سنا لکھے
صفات کے ممتان دنانے ہیں
صفات کے ممتان دنانے ہیں
صفات کے ممتان دنانے ہیں
صفات کے ممتان دنانے ہیں
صفات کے ممتان دنانے ہیں
صفات کے ممتان دنانے ہیں
صفات کے ممتان دنانے ہیں
صفات کے ممتان دنانے ہیں
صفات کے ممتان دنانے ہیں
صفات کے ممتان دنانے ہیں
صفات کے ممتان دنانے ہیں
صفات کے ممتان دنانے ہیں
صفات کے ممتان دنانے ہیں
موسیقی
موسیقی
موسیقی
اتنے چشم پر آنکھوں جگاں گیتے چشمیں پر نکمہ رونے پھول پھول گئے
موسیقی
اے جگر کون خونوں کا بسا کتنے
اور لوگ کے نئے جانوی دان پر کھل کھل کے
موسیقی
موسیقی
موسیقی
موسیقی
موسیقی
موسیقی
موسیقی
گرہ گیر میں چھول چھول کیے
ایک دیر ایک در دیر رکھے جو کار سکھوں
آئے گے چھول پر خون میں چھول چھول کیے
میرے جناب بڑا خوبصورت شیخ شاہ جنرل آیا
نصیب کاش صاحب جسار صالح صاحب نے بڑے خوبصورت شیخ
دوسرے نظر کیتے لے
جسار صالح صاحب نے ایک دو شیخ کی جاند آئے
تو وہ شیخ جو فرمائش ہے
سارا مکہ پہنچار قائم اقبال صاحب نے
فرمائش ہے تیرے حمزہ خالق تیرے
لیکن جتنے بھی سکھیں
جسار صالح صاحب نے بڑے خوبصورت شیخ جسار صالح صاحب نے
فرمائش ہے تیرے حمزہ خالق تیرے
لیکن جتنے بھی سکھیں
جسار صالح صاحب نے بڑے خوبصورت شیخ
لیکن جتنے بھی سکھیں
لیکن جتنے بھی سکھیں
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật