تمہیں معلوم کیا کیسا رتبہ غوثِ ازم کا
حبیبِ خالقِ اکبرؑ ہے نانا غوثِ ازم کا
یہی ہے
عارضُ دل کی
یہی ہے
آخری خواہش
لہد میں دوست رکھ دے نشا جرابو سے ازم کا
تمہیں معلوم کیا کیسا رتبہ غوثِ ازم کا
کرے شم شاہ کبر بھی آرضُ اس شانِ رفاعت کی
ہے کتنا عوض پر چمکا ستارہ غوثِ ازم کا
تمہیں معلوم کیا
کیسا رتبہ
غوثِ ازم کا
بنایا سارے ولیوں نے
تمہیں اجاز سری اپنا
عظیمُ المرتبہ کتنا ہے تلوہ غوثِ ازم کا
تمہیں معلوم کیا
کیسا رتبہ غوثِ ازم کا
تمہیں معلوم کیا کیسا
رتبہ غوثِ ازم کا
خدا محفوظ رکھے گا بلاؤں سے تمہیں ناصر
خدا محفوظ رکھے گا بلاؤں سے تمہیں ناصر
گلے میں ڈالو تم اپنے اتگرہ
غوثِ ازم کا
تمہیں معلوم کیا کیسا رتبہ
غوثِ ازم کا