موسیقی
امر تھا میں ویسے آج میں ہی مر گیا
پہلے زندگی تھی پیاری آج زندگی سے ڈر گیا
آج ہی کھلا تھا فول وہ آج ہی وہ سڑ گیا
نام اس کے ہزار موت میں اس پہ ہی کیوں مر گیا
سانسوں میں ہے تو نہیں سانسیں لے نہ چھوڑ دوں
باہیں تس سے ملے نہ باہوں کو چھوڑ دوں
تیرا نام نہ لکھے کلم کو توڑ دوں
تیری اور نہ جائے ہر رستے کو موڑ دوں
دوریاں ہیں بہت یہاں پاس پھر بھی تو ہے
درد تو نے دیئے ہے احساس پھر بھی تو ہے
دنیا ہی چھوڑ دی ناراض پھر بھی تو ہے
تیرے بارے سب جانو راس پھر بھی تو ہے
جان تو ہے تو ہی شب دعا تو ہے تو ہی رب
تو ہی کھون تو ہی نب روح تو ہے تو ہی شب
ساتھ جینا ہے مجھے تو رب سے فریاد کر
چاہے مجھ کو بھول جاؤ ساتھ پھر یاد کر
کارن تو نہ ہو میری سانسوں کا
اس خواب پہ میں اعتبار نہ کروں
میں عشق کو تیرے نام سے جانتا ہوں
اور تُو کہتی ہے میں تُس سے پیار نہ کروں
تجھے پانا مشکل ہے تو رب کو خود سے چھوڑ دوں
زندگی بنا کے تیری خود کا دم توڑ دوں
تیرے بینا جینا جیسے سوخا سمندر ہے
تجھے اگر چھوڑنا ہے تو خود کو میں چھوڑ دوں
زندگی یہ خوش
خوش تھی زندگی کے آنے سے
زندگی یہ ٹوٹ گئی زندگی کے جانے سے
میں بھی تھا رنگین تجھے مل پانے سے
ملتی ہے کیا خوشی تجھے مجھ کو رولانے سے
جان تُو ہے تُو ہی شب
دعا تُو ہے تُو ہی رب
تُو ہی خون تُو ہی نب
روح تُو ہے تُو ہی شب
ساتھ جینا ہے مجھے تُو رب سے فریاد کر
چاہے مجھ کو بھول جاؤ
ساتھ پیرے یاد کر
سانسوں میں تُو نہیں ہے
سانسیں لے نہ چھوڑ دوں
باہیں تُس سے ملے نہ
باہوں کو جھوڑ دوں
تیرا نام نہ لکھے
کلم کو توڑ دوں
تیری اور نہ جائے
ہر رستے کو موڑ دوں
تیرے لیے میں نے
دنیا چھوڑی تھی
تُو نے مجھے چھوڑ دیا
مجھے جھوڑ دوں
مجھے جھوڑ دوں
مجھے جھوڑ دوں