پھر پھتے نے سجنا میں نے مار مکھایا
میں مرتے گئیاں پھر سا کیوں میں آیا
جگہ نوں روایا میں تین نوں ہسایا
پھڑوی پلے کچھ نہیں ہوایا
تجھے بتائیں کیا کتنے ستائے ہیں
چھوکر ہاتھ تجھے اپنے جلائے ہیں
ہم گبر رہے ہیں خود کو رولائے ہیں
جتنے بھی دل میں سمائے پر آئے ہیں
یادوں کا راستہ آخری آسرا بچا ہے ملنے کا تجھ سے
نہ بال بھرم نہ چلتے فقہ میرے دل نے کہا مجھ سے
میں تجھے حاصل بھی ہوا تو قتل ہی کرے گا
پانے کی فکر میں قدر نہیں کرے گا
تو ہی برا تیرا حشری کرے گا
جگہ نبانے کی نکلی کرے گا
اب تیرے حوالے سے اچھا
یہ ربی اٹھا لے تو اچھا
جھوٹ کی بریس دنیا میں اور کتنا بنوں میں سچا
تیری تصویر دیکھی پھر تقدیر دیکھی
دل میں پیار نہیں تیرے سنجیر دیکھی
تیری اصلی حسینہ چیر دیتی
اٹھا کے پھیک سمین دیتی
دل لگی بنا پیار کا فقیر دیتی
اب نہ سب ہاتھ میں دیکھے
تیرے خود کی مٹھتے لکیر دیکھی
اگر غم تو سی دستا
تو غم آپ پالے
سب کی تاثیر اپنا
تیرے حوالے
تیرے حوالے