قسمت میں میرے چین سے جینا لکھ دے
ڈوبے نہ کبھی میرا صفینا لکھ دے
جنت بھی گبارا ہے مگر میرے لئے
ہاتھ بے تقدیر مدینہ لکھ دے
تاجدارِ حرم
نگاہِ قرم
ہم غریبوں کی دن بھی سبر جائیں گے
ہمیں یہ بے قسم کیا کہے گا جہاں
آپ کے در سکھانے اگر جائیں گے
تاجدارِ حرم
کوئی اپنا نہیں ہوں کہ مارے ہم
آپ کے دن پہ فریہ لائے ہم
ہو نگاہِ قرم ورنہ چوکھٹ پہ ہم
ہم کانو ملے لے کے مر جائیں گے
تاجدارِ حرم
میں کچھ آؤ آؤ مدینے چلے
میں کچھ آؤ آؤ مدینے چلے
آؤ مدینے چلے
تجلیوں کی عجب ہے فضاء مدینے میں
نگاہِ شوق کی ہے انتہا مدینے میں
غمِ حیات نہ خوفِ قضاء مدینے میں
نمازِ عشق کریں گے قضاء مدینے میں
آؤ مدینے چلے
میں کچھ آؤ آؤ مدینے چلے
دستِ ساقی کو سر سے پینے چلے
یاد رکھو اگر
اٹھ گئی ایک نظر
چتن کھالے ہیں سب جام بھر جائیں گے
تاج دارِ حرم