میرے اندر ہی تھے وہ کھٹھن راستے
جن پہ چلا میں کبھی خیروں کے
کبھی اپنوں کے واسطے
نہ زندگی کا کوئی قرض
نہ منزل سے کوئی غرص
قدم قدم منزل پھروئے
راہوں سے آگے بڑھا ہوں میں
میں چلا ہوں مٹی کے حوالے لئے
اپنے قدموں کو
سفر کے حوالے کیے
اپنے آپ میں ایک کافلہ سجائے
چلا ہوں میں
زندگی چہاں لے جائے