کہوں اب کیا ہے سچ کیا ہے جھوٹ میرے بارے میں
کھڑی ہوں یہیں آکے پوچھ میرے بارے میں
عورت ہوں گے جات میری ماں نے دی
لوگ نہ خوشتے بات اُس زمانے کی روتی تھی
کہ کیوں ایک گرہستی میں مجھ کو پروانا اور بھائی کو اجازت تھی
حاضری واپس آد بجے کی ضروری تھی
وہ کھڑے تانے کون سی عزت گوا دی ماں
جا کے پوچھوں گا
پوچھے گا کس سے تو سکولوں میں چرچے تھے لڑکوں کے
کس سے سن لڑتے تھے مرتے تھے روتے پھر ہستے تھے
دیکھ مجھے آج میں اوپر وہ رستے پے
پرنا مان آج بھی میرے بیانوں کا
اتنا میں پڑھ لی پر متھا گواروں کا
عشق سمندر بس عورت گھومانے کا
بس چھٹ بکت بورت اٹھانے کا
جوالا ہو سینے میں جورت کے تانے نہ دو آگ سی لگن میں بڑھنے دو
سن سمپورا نہ ضرورت کسی لالے کی خود دار ہوں عزت ہے ماں کے پیالے کی
کروں شک کیونکہ فرق ماں کے سہلانے اور
تیرے اس مطلب سے بہلا فسوانے میں میرا سچ
اب تب کے سرانوں پہ ہر لڑکی روے اب چپکا ان
گالوں پہ دھولوں گی مکھ میرا چڑھ دوں چٹانوں پہ
کیونکہ جنتا میری باپ ہے کیا دیکھ مجھے ایک جان چاہے
ایک چیز بھری بھیڑ اوپر اپنا نام چلے نیچے پرجا بڑی چیز
میں ہے نہ دن راتے نہ مجھے سیکھ دیکھ اوپر گھوڑے مہا کالی میری جیت
بقت اب عورت اٹھانے کا کیا بقت اب عورت اٹھانے
کا جھوٹوں کے پردوں سے عورت اٹھانے کا کیا
کھانے کا ہپ ہاپ میں عورت اٹھانے کا تھوڑا ڈر عورت اٹھانے کا