بہت عجنبی
لگتا ہے مجھے
خود اپنی ہستی کا فسانہ
جب بھی میں
بتانا چاہوں تجھے
روک
لیتا ہے
مجھے یہ زمانہ
یہ شامائے ہستی
گر اچانک پچھے
اور کہے لو
تھا وہ ایک دیوانا
آ ایک دیوانا
تھا وہ ایک دیوانا
آ ایک دیوانا تھا وہ ایک دیوانا
جو سنا نہ سکا ہوں
میں تجھے
وہ نظمیں میری تم
پڑھ کر سنانا
جب لوگ کہیں
کہ تھا وہ بیگانا
یہ گیت میرے تم
گا کر سنانا بھلا نہیں دینا
اس عجنبی کا فسانہ
چاہے لو
کہیں
تھا وہ ایک دیوانا
آ ایک دیوانا
تھا وہ ایک دیوانا
آ
ایک دیوانا
تھا وہ ایک دیوانا
آ ایک دیوانا
تھا وہ ایک دیوانا
دیوانا